نماز
میں قعدہ اولیٰ و اخیرہ کے دوران شامل ہونے والے مقتدی کا حکم – ا
اکثر
لوگ اس اہم مسئلے سے ناواقف ہیں، حتیٰ کہ بعض ائمہ اور خواص بھی اس میں غلطی کر
جاتے ہیں
سوال
نمبر
اگر
کوئی شخص امام کے قعدہ اولیٰ (پہلے تشہد) میں آ کر اقتداء کرے اور امام فوراً تیسری
رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے، تو کیا مقتدی بھی فوراً کھڑا ہو جائے گا یا پہلے التحیات
مکمل کرے گا؟
جواب
مقتدی
کو لازم ہے کہ پہلے "التحیات" مکمل کرے، پھر کھڑا ہو۔
اگر
وہ امام کے ساتھ فوراً کھڑا ہو جائے اور التحیات نہ پڑھے، تو اس کی نماز مکروہ تحریمی
ہو جائے گی۔
یہ حکم فرض نماز اور تراویح دونوں کے لیے ہے۔
سوال
نمبر
اگر
کوئی شخص امام کے قعدہ اخیرہ (آخری تشہد) میں شامل ہو اور بیٹھتے ہی امام سلام پھیر
دے، تو کیا وہ فوراً کھڑا ہو جائے یا پہلے التحیات مکمل کرے؟
جواب
اس
مقتدی پر واجب ہے کہ وہ اطمینان سے التحیات مکمل کرے، پھر کھڑا ہو کر بقیہ نماز
پوری کرے۔
اگر
وہ فوراً کھڑا ہو جائے اور التحیات نہ پڑھے تو اس کی نماز بھی مکروہ تحریمی ہو گی۔
حوالہ: شامی، جلد 1، صفحہ 296
حالت مقتدی کا حکم
قعدہ
اولٰی میں امام کے ساتھ شامل ہوا التحیات مکمل کرے، پھر کھڑا ہو
قعدہ
اخیرہ میں امام کے ساتھ شامل ہوا امام کے سلام کے بعد التحیات مکمل کرے، پھر کھڑا ہو
عوامی غفلت
یہ
بات مشاہدے میں آئی ہے کہ اکثر لوگ ان دونوں مواقع پر التحیات مکمل نہیں کرتے،
بلکہ فوراً کھڑے ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی نماز مکروہ تحریمی ہو جاتی ہے۔ یہ
ایک اہم دینی مسئلہ ہے جس کا سیکھنا اور دوسروں کو سکھانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
دعا
اَللّٰهُمَّ
فَقِّهْنَا فِي الدِّينِ
"اے اللہ! ہمیں دین کی سمجھ عطا فرما۔"
محمد ابوعبیدہ