زکوٰۃکی رقم واپس ملنے کے بعد اس کے استعمال کی شرعی حیثیت –
سوال
اگر کوئی شخص زکوٰۃ کی رقم کسی
مستحق کو دیتا ہے اور وہ مستحق بعد میں وہی رقم بطور ہدیہ (تحفہ) واپس کر دیتا ہے،
تو کیا زکوٰۃ ادا ہو جائے گی؟ اور اگر یہ رقم کسی ایسے شخص کی مدد کے لیے استعمال کی
جائے جو زکوٰۃ کا مستحق نہیں لیکن رشتہ دار ہے، تو کیا ایسا کرنا جائز ہوگا؟
جواب
زکوٰۃ کے ادا ہونے اور اس کے
بعد رقم کے دوبارہ مالک بننے کی شرعی حیثیت کو سمجھنے کے لیے درج ذیل دلائل پیش کیے
جاتے ہیں
زکوٰۃ کی ادائیگی کا بنیادی
اصول
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے
ہیں
"إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ
وَالْمَسَاكِينِ..."
(سورۃ التوبۃ: 60)
ترجمہ: "بے شک صدقات (زکوٰۃ)
فقراء، مساکین... (دیگر مستحقین) کے لیے ہیں۔"
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ
زکوٰۃ مستحق کے ملکیت میں دینا ضروری ہے۔ جب زکوٰۃ کی رقم کسی فقیر کے حوالے کر دی
گئی اور وہ اس کا مالک بن گیا، تو زکوٰۃ کی ادائیگی درست ہو گئی۔
2. مستحق کے ملکیت میں آنے کے
بعد زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے
فقہاء کا متفقہ اصول ہے کہ زکوٰۃ
کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ رقم یا مال مستحق کے ملک میں آ جائے۔ جب کوئی فقیر یا
مستحق زکوٰۃ کی رقم وصول کر کے اس کا مالک بن جاتا ہے، تو زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے، چاہے
وہ بعد میں اس رقم کو جہاں چاہے خرچ کرے یا کسی کو ہدیہ کر دے۔
علامہ کاسانیؒ فرماتے ہیں:
"وإذا دفع الزکاة إلى الفقير
تمّ دفع الزكاة، ولا يضرّه ما فعله الفقير بها بعد ذلك."
(بدائع الصنائع، ج 2، ص 51)
ترجمہ: "جب زکوٰۃ فقیر
کو دے دی گئی، تو زکوٰۃ ادا ہو گئی، اور اس کے بعد فقیر اس کے ساتھ جو چاہے کرے، اس
سے زکوٰۃ دینے والے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔"
فقیر اگر زکوٰۃ کی رقم ہدیہ
کر دے، تو وہ عام مال کی طرح ہو جاتی ہے
جب زکوٰۃ مستحق کے قبضے میں
چلی گئی اور وہ اس کا مکمل مالک بن گیا، تو اب وہ اس رقم کو کسی کو ہدیہ دے سکتا ہے،
چاہے وہ وہی شخص ہو جس نے زکوٰۃ دی تھی۔ اگر زکوٰۃ دینے والے کو وہی رقم تحفے کے طور
پر واپس مل جاتی ہے، تو وہ دوبارہ اس کا مالک بن جاتا ہے، اور اب وہ اپنی مرضی سے اسے
کسی بھی جائز مقصد میں خرچ کر سکتا ہے۔
حدیث مبارکہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
"إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ،
وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى"
(صحیح البخاری، حدیث: 1)
ترجمہ: "اعمال کا دار و
مدار نیتوں پر ہے، اور ہر شخص کے لیے وہی کچھ ہے جو اس نے نیت کی۔"
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زکوٰۃ
کی اصل نیت اسے مستحق کے حوالے کرنا ہے۔ جب وہ اس کا مالک بن گیا، تو زکوٰۃ ادا ہو
گئی، اس کے بعد اگر وہ اپنی مرضی سے وہی رقم ہدیہ کے طور پر واپس کر دے، تو اس میں
کوئی حرج نہیں۔
4. فقہاء کا قول:
فتاویٰ عالمگیری میں لکھا ہے:
"ولو أعطى الزكاة لفقيـر، فوهبها الفقيـر له، يجوز ذلك."
(الفتاوى الهندية، ج 1، ص 195)
ترجمہ: "اگر کسی نے زکوٰۃ
کسی فقیر کو دی، اور فقیر نے وہی رقم ہبہ (تحفہ) کر دی، تو یہ جائز ہے۔"
واللہ اعلم بالصواب
✍ محمد شریف فاروقی عفی عنہمفتی
No comments:
Post a Comment