ایک شخص جو نمازِ عشاء کے بعد وتر پڑھنا چاہتا ہے، اس کے لیے بہترین وقت کیا ہےشخص جو نمازِ عشاء کے بعد وتر پڑھنا چاہتا ہے، اس کے لیے بہترین وقت کونسا ہے؟ کیا وہ عشاء کے فوراً بعد وتر ادا کر سکتا ہے، یا اسے فجر کی اذان سے کچھ دیر پہلے پڑھنا چاہیے؟ نیز، اگر وہ عشاء کی جماعت میں شریک نہ ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟
الجواب
وتر کی نماز کا وقت اور اس کا حکم
واضح رہے کہ وتر کی نماز عشاء کی نماز کے تابع ہے، اور عشاء کی نماز کا آخری وقت طلوعِ فجر تک رہتا ہے۔ لہٰذا، وتر کی نماز کو طلوعِ فجر تک مؤخر کیا جا سکتا ہے، لیکن فجر کی اذان سے پہلے اس کا ادا کرنا ضروری ہوگا۔ اسی طرح تہجد کا وقت بھی طلوعِ فجر سے پہلے تک رہتا ہے، اس لیے تہجد پڑھنے والے شخص کے لیے افضل ہے کہ وہ وتر کو آخر میں ادا کرے۔
حدیثِ مبارکہ
عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «اجعلوا آخر صلاتكم بالليل وترا»
(صحیح بخاری و مسلم)
فقہِ حنفی کی روشنی میں
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 361)
(و) وقت (العشاء والوتر منه إلى الصبح، و)
درر الحكام شرح غرر الأحكام (1/ 51)
(و) وقت (العشاء والوتر منه) أي غروب الشفق (إلى الصبح) أما أوله فقد أجمعوا على أنه يدخل عقيب الشفق على اختلافهم فيه وأما آخره فلإجماع السلف على أنه يبقى إلى طلوع الفجر
نتیجہ
عشاء کے بعد فوراً وتر پڑھنا جائز ہے۔
اگر کوئی شخص تہجد پڑھنے کا ارادہ رکھتا ہو، تو وہ وتر کو آخری وقت پر مؤخر کر سکتا ہے۔
فجر کی اذان سے پہلے وتر ادا کرنا ضروری ہے، ورنہ وقت نکل جائے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
مفتی حمد شریف چترالی عفی عنہ
No comments:
Post a Comment