Monday, February 17, 2025

ایک طالبہ ہے جو خود صاحبِ نصاب نہیں، لیکن اس کا شوہر مالدار ہے۔ کیا وہ زکوۃ کے پیسوں سے اپنی تعلیمی ضروریات، جیسے کتابیں وغیرہ خرید سکتی ہے؟

سوال:

ایک طالبہ ہے جو خود صاحبِ نصاب نہیں، لیکن اس کا شوہر مالدار ہے۔ کیا وہ زکوۃ کے پیسوں سے اپنی تعلیمی ضروریات، جیسے کتابیں وغیرہ خرید سکتی ہے؟


الجواب:

اگر طالبہ خود صاحبِ نصاب نہیں ہے، یعنی اس کے پاس بنیادی ضروریات کے علاوہ اتنا مال نہیں جو ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، تو وہ شرعی طور پر مستحقِ زکوۃ ہے۔ ایسی صورت میں وہ زکوۃ کے پیسوں سے اپنی تعلیمی ضروریات، جیسے کتابیں وغیرہ خرید سکتی ہے، بشرطیکہ وہ زکوۃ کی رقم خود مالک بنے اور اس کے بعد اس رقم کو اپنی ضروریات میں خرچ کرے۔


دلیل:

فقہِ حنفی کے مطابق زکوۃ کی درستگی کے لیے ضروری ہے کہ مستحقِ زکوۃ کو زکوۃ کا مال بطورِ ملکیت دیا جائے، یعنی وہ اس کا مکمل مالک بن جائے۔ چنانچہ اگر طالبہ خود زکوۃ کی رقم کی مالک بنے اور پھر اپنی مرضی سے تعلیمی اخراجات میں خرچ کرے، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔


فقہ کی کتب میں ہے:

"وشرط التمليك"

(در مختار مع رد المحتار، 2/347)


یعنی زکوۃ دینے کے لیے یہ شرط ہے کہ مستحق کو اس کا مالک بنایا جائے۔


لہٰذا، اگر یہ شرط پوری ہو تو طالبہ زکوۃ کی رقم سے اپنی تعلیمی ضروریات پوری کر سکتی ہے۔


واللہ اعلم بالصواب

ابو عبید

No comments:

Post a Comment