شعبان
میں قضاء روزے رکھنے کا حکم
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
شعبان المعظم کا مہینہ فضیلت و برکت والا ہے۔ اس مہینے میں نفل روزے رکھنےکا معمول عام ہے،
لیکن سوال
یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس مہینے میں قضاء روزے رکھنا بھی جائز ہے؟
الجواب
واضح
رہے کہ شعبان المعظم کے مہینے میں قضاء روزے رکھنا جائز ہی نہیں بلکہ ضروری بھی ہے،
کیونکہ انسان کی زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں۔ اگر پورے سال کسی وجہ سے قضاء روزے نہ
رکھے جا سکے، تو یکم رمضان المبارک سے پہلے انہیں رکھ لینا بہتر ہے۔
چنانچہ
حدیثِ پاک میں آتا ہے کہ "أم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا" کا
معمول تھا کہ جو روزے رمضان المبارک میں کسی شرعی عذر (حیض وغیرہ) کی وجہ سے رہ جاتے،
وہ ماہِ شعبان میں قضاء کر لیتیں۔ اسی طرح حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی
اس مہینے میں کثرت سے روزے رکھتے تھے۔
اس سلسلے میں حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت ہے
"میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ اگر
مجھ پر رمضان کے روزوں کی قضاء واجب ہوتی تو میں انہیں شعبان کے علاوہ قضا نہ کر سکتی۔"
(صحیح مسلم، کتاب الصیام،
باب قضاء رمضان فی شعبان، 2: 802، رقم: 1146)
لہٰذا،
ماہِ شعبان میں قضاء روزے رکھنا بالکل جائز اور درست ہے، بلکہ ان کو جلد از جلد رکھ
لینا افضل ہے تاکہ رمضان المبارک میں بغیر کسی تاخیر کے نئے روزے رکھنے کا موقع ملے۔
واللہ
اعلم بالصواب
✍️
مفتی محمد شریف چترالی (عفی عنہ)
Mashallah amazing it s nice brother keep it up.
ReplyDelete