ستر کھل جانے کی معاف مقدار اور سجدے میں پاؤں زمین سے لگانے کا حکم
نماز دینِ اسلام کا اہم ترین رکن ہے، اور اس کے تمام ارکان اور شرائط
کو پورا کرنا ضروری ہے۔ نماز کی درستگی کے لیے ستر کی پابندی اور سجدے میں پاؤں زمین
پر رکھنے کے احکام کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ درج ذیل سوال و جواب کے ذریعے ہم ان مسائل
کی وضاحت کریں گے، اور ساتھ ہی مستند فقہی حوالہ جات بھی فراہم کریں گے۔
سوال 1: نماز میں مرد اور عورت کے ستر کی حدود کیا ہیں؟
جواب
مرد کا ستر: ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے۔
عورت کا ستر: پورا جسم ہے، سوائے چہرے، ہتھیلیوں اور پاؤں کے (احناف
کے نزدیک)۔
📖 حوالہ
1. درمختار مع رد المحتار: "وَعَوْرَةُ الرَّجُلِ مَا بَيْنَ
سُرَّتِهِ وَرُكْبَتِهِ وَالْمَرْأَةُ كُلُّهَا عَوْرَةٌ إِلَّا وَجْهَهَا وَكَفَّيْهَا
وَقَدَمَيْهَا" (جلد 1، صفحہ 404)۔
2. المبسوط للسرخسی (جلد 1، صفحہ 100)۔
سوال 2: اگر نماز میں کسی کا ستر کھل جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب
اگر ستر کا چوتھائی (¼) سے کم حصہ کھلا ہو تو نماز درست رہے گی۔
اگر چوتھائی یا اس سے زیادہ حصہ کھل جائے لیکن ایک رکن (تین بار سبحان
اللہ کہنے کے وقت) کے برابر کھلا نہ رہے تو بھی نماز فاسد نہیں ہوگی۔
اگر چوتھائی یا اس سے زیادہ کھل جائے اور ایک رکن کے برابر کھلا رہے تو نماز فاسد ہو جائے گی، اور دوبارہ پڑھنی ہوگی۔
📖 حوالہ
1. الدر المختار مع رد المحتار (جلد 1، صفحہ 410) میں ہے
"إِنْ كَانَ الْمُكْشُوفُ قَلِيلًا لَا يُفْسِدُ وَإِنْ كَانَ كَثِيرًا
فَإِنْ كَانَ فِي زَمَنٍ يَسِيرٍ لَا يُفْسِدُ وَإِلَّا يُفْسِدُ"۔
2. ہدایہ، کتاب الصلاة (جلد 1، صفحہ 57)۔
سوال 3: سجدے میں پاؤں زمین سے لگانے کا کیا حکم ہے؟
جواب
سجدے میں کم از کم ایک پاؤں کی کسی ایک انگلی کا زمین سے لگنا ضروری
ہے۔ اگر دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہیں اور کسی انگلی کا بھی کوئی حصہ زمین پر نہ لگے
تو نماز فاسد ہو جائے گی۔
📖
حوالہ
1. سنن ابی داؤد (حدیث 849) میں رسول اللہﷺ نے فرمایا
"إذا سجد أحدكم فلا يبسط ذراعيه انبساط الكلب، وليضع يديه على الأرض"
(ترجمہ: جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو کتے کی طرح بازو نہ پھیلائے بلکہ ہاتھ زمین
پر رکھے)۔
2. رد المحتار (جلد 1، صفحہ 504) میں ہے:
"لَا بُدَّ مِنْ وُجُودِ بَعْضِ أَصَابِعِ الرِّجْلَيْنِ فِي السُّجُودِ"۔
سوال 4: اگر دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہیں تو کیا نماز ہو جائے گی؟
جواب
نہیں، اگر سجدے کے دوران دونوں پاؤں اس طرح زمین سے اٹھے رہیں کہ کسی
انگلی کا بھی آکوئی حصہ زمین پر نہ لگے تو نماز فاسد ہو جائے گی، اور دوبارہ پڑھنی
ہوگی۔
📖
حوالہ
1. فتاویٰ عالمگیری (جلد 1، صفحہ 72) میں ہے:
"وَلَا يَجُوزُ السُّجُودُ إِلَّا بِوَضْعِ بَعْضِ الْقَدَمِ عَلَى
الْأَرْضِ"۔
2. فتاویٰ شامی (جلد 1، صفحہ 500)۔
سوال 5: اگر ایک پاؤں زمین پر ہو اور دوسرا اٹھا ہوا ہو تو کیا نماز درست
ہے؟
جواب
جی ہاں، اگر ایک پاؤں کی کوئی ایک انگلی بھی زمین سے لگی رہے تو نماز
درست ہوگی، لیکن بہتر یہی ہے کہ دونوں پاؤں زمین پر رکھے جائیں۔
📖
حوالہ
1. المبسوط للسرخسی (جلد 1، صفحہ 200)۔
2. بدائع الصنائع (جلد 1، صفحہ 214)۔
سوال 6: اگر کوئی شخص بھول کر سجدے میں دونوں پاؤں اٹھا لے اور پھر فوراً
رکھ دے تو کیا نماز فاسد ہوگی؟
جواب
اگر زمین پر لگنے کا وقفہ زیادہ نہ ہو تو نماز فاسد نہیں ہوگی، لیکن
اگر کافی دیر تک دونوں پاؤں زمین سے نہ لگے تو نماز نہیں ہوگی اور دوبارہ پڑھنی ہوگی۔
📖
حوالہ
1. فتح القدیر (جلد 1، صفحہ 237)۔
سوال 7: اگر سجدے میں پاؤں زمین پر نہ رکھنے کی غلطی ہو جائے تو کیا سجدہ
سہو سے نماز درست ہو جائے گی؟
جواب
نہیں، اگر دونوں پاؤں زمین سے اٹھے رہے اور نماز فاسد ہو گئی تو سجدہ
سہو اس غلطی کو درست نہیں کرے گا، بلکہ نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی۔
📖
حوالہ:
1. الدر المختار مع رد المحتار (جلد 1، صفحہ 504)۔
2. الفقہ الحنفی و دلائلہ (جلد 2، صفحہ 89)۔
No comments:
Post a Comment