Friday, April 25, 2025

نماز کے دوران کسی کو مخاطب کر کے کہنا: "جلدی کریں، میں باہر انتظار کر رہا ہوں" — شرعاً کیسا ہے؟

 

نماز کے دوران کسی کو مخاطب کر کے کہنا: "جلدی کریں، میں باہر انتظار کر رہا ہوں" — شرعاً کیسا ہے؟

الجواب

صورتِ مسئولہ میں یہ عمل مکروہ ہے۔

اگرچہ اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی، لیکن بلا ضرورت دوسروں کو مخاطب کرنا اور ان کی نماز میں مداخلت کرنا شرعاً ناپسندیدہ ہے۔ نماز ایک عظیم عبادت ہے جس میں خشوع و خضوع مطلوب ہے۔ ایسے کلمات اور مداخلتیں نمازی کی توجہ ہٹا دیتی ہیں۔

 اس عمل کے نقصانات

 نمازی کی توجہ بٹ جاتی ہے

جب کوئی شخص دورانِ نماز یہ بات سن لیتا ہے کہ "میں باہر انتظار کر رہا ہوں، جلدی کریں" — تو وہ بار بار اس جملے کے بارے میں سوچتا ہے۔

 نماز میں جلد بازی پیدا ہوتی ہے

بعض اوقات نمازی اس دباؤ میں آ کر نماز جلدی جلدی پڑھ لیتا ہے، جس سے خشوع و خضوع ختم ہو جاتا ہے۔

 بلا ضرورت مداخلت عبادت کے آداب کے خلاف ہے

جب کوئی شخص بلا کسی ایمرجنسی صرف اپنی سہولت کے لیے دوسرے کی عبادت میں دخل دیتا ہے، تو یہ روحِ عبادت کے خلاف ہے۔

 کب جائز ہو سکتا ہے؟

اگر واقعی کوئی ایمرجنسی یا مجبوری ہو (جیسے گاڑی نکلنے والی ہو، مریض کی حالت خراب ہو، وغیرہ)، تو نرم لہجے میں نماز سے فارغ ہونے کے بعد مخاطب کیا جائے۔

نماز کے دوران مخاطب کرنا کسی حال میں بھی مناسب نہیں۔

نماز کے دوران دوسروں کو مخاطب کرنا یا اُن پر جلدی کا دباؤ ڈالنا مکروہ عمل ہے۔ اگرچہ اس سے نماز باطل نہیں ہوتی، لیکن نماز کی روح اور ادب متاثر ہوتا ہے۔

No comments:

Post a Comment