اتوار، 13 اپریل، 2025

کیا عورت اپنی کمائی یا شوہر کی طرف سے ملنے والی اشیاء کسی کو دے سکتی ہے؟ اور شوہر کی ملکیت سے کسی کو دینا کیسا ہے؟

سوال

کیاعورت اپنی کمائی یا شوہر کی طرف سے ملنے والی اشیاء کسی کو دے سکتی ہے؟ اور شوہرکی ملکیت سے کسی کو دینا کیسا ہے؟

الجواب۔۔۔!!

صورت مسئولہ میں بیوی اپنی کمائی میں سے اور شوھر کی طرف سے جو خرچہ اور چیزیں اس کو ملتی ھیں، نان نفقہ وغیرہ اس میں کسی کو کچھ بھی دے سکتی ھے، شرعا اجازت ھے، کیوں کہ یہ اس کی ملکیت ھے۔

باقی خاوند کی ملکیت میں جو چیزیں ہیں، نقدی رقم یا کوئی اور چیز، تو وہ خاوند کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے کو نہیں دے سکتی۔ یہ شرعاً منع ھے۔۔۔!

کیونکہ کسی کے مال میں اس کی اجازت کے بغیر تصرف کرنا حرام ھے۔
ھمارے معاشرے میں بعض عورتیں اپنے ماں باپ یا بہن بھائیوں کے گھر اپنے خاوند کے گھر سے خاوند کی اجازت کے بغیر کھانے پینے یا عام دوسری چیزیں بھیجتی رہتی ہیں، یہ سب حرام ہے۔

البتہ اگر خاوند راضی ھے اور عمومی طور پر اجازت دے رکھی ھے، تو پھر گنجائش ھے، لیکن پھر بھی خاوند سے اجازت لے لی جائے، تو بہتر ھوگا۔۔۔!

 احادیث مبارکہ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک ارشاد ہے

ترجمہ
"حضرت عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کر لیا، تو تقریر کے لیے کھڑے ہوئے، آپ نے اپنی تقریر میں فرمایا
"کسی عورت کا اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر عطیہ دینا جائز نہیں۔"

 سنن النسائی ( كتاب الزكاة، عطية المرأة بغير إذن زوجها، ٥ / ٦٥، ط: المكتبة التجارية الكبرى بالقاهرة)

 جامع ترمذی میں ہے

ترجمہ
"حضرت ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے خطبہ میں فرماتے سنا
"عورت اپنے شوہر کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ نہ کرے"،
دریافت کیا گیا: اللہ کے رسول! اور کھانا بھی نہیں؟
آپ نے فرمایا: "یہ ہمارے مالوں میں سب سے افضل مال ہے۔"

 (أبواب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب في نفقة المرأة من بيت زوجها، ٢ / ٤٩، ط: دار الغرب الإسلامي - بيروت)

 واللہ اعلم باالصواب
مفتی محمد شریف چترالی عفی عنہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں