نماز
وتر میں دعائے قنوت سے پہلے تکبیر کہنا کیسا ہے؟
سوال
جواب
نماز
کے دوران ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف منتقل ہونے کے لیے "تکبیر" یعنی
"الله اکبر" کہنا سنت ہے۔ اسی اصول کے تحت وتر کی نماز کی تیسری رکعت میں
قرأت سے فراغت کے بعد دعائے قنوت سے پہلے تکبیر کہنا بھی سنت ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے
کہ
سنت
پر عمل ہو جائے۔
قرأت
(جو رکن ہے) اور دعائے قنوت (جو دعا ہے) کے درمیان امتیاز قائم ہو جائے۔
یہ
تکبیر قنوت کے آغاز پر کہی جاتی ہے اور رفع یدین کے ساتھ کہی جاتی ہے۔ گویا یہ تکبیر
صرف ذکر نہیں بلکہ ایک علامت بھی ہے کہ اب نماز ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔
📚 بعض فقہاء کرام کی رائے
بعض
جلیل القدر فقہاء نے اس تکبیر کو واجب قرار دیا ہے، کیونکہ نماز کے اجزاء کی ترتیب،
وقار اور ہیئت کو محفوظ رکھنا اہم ہے۔
لہٰذا،
اگر کوئی شخص دعائے قنوت سے پہلے تکبیر نہیں کہتا تو سنت ترک کرنے کا مرتکب ہوتا
ہے، اور اگر اس رائے کو اختیار کیا جائے جس میں اسے واجب کہا گیا ہے، تو سہو کا
سجدہ بھی لازم آ سکتا ہے۔
وتروں
کی تیسری رکعت میں قرأت کے بعد "الله اکبر" کہہ کر دعائے قنوت شروع کرنا
سنت مؤکدہ ہے اور بعض کے نزدیک واجب بھی۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ اس سنت پر عمل کیا
جائے تاکہ نماز کی درستگی اور حسن بھی برقرار رہے۔
واللہ
اعلم بالصواب
✍️
محمد شریف فاروقی عفی عنہ
No comments:
Post a Comment