اتوار، 13 اپریل، 2025

اگر کوئی قسم کھائے کہ فلاں کام کروں گا تو اتنی رقم دوں گا، یا قسم کھائے کہ اگر فلاں شخص کو قرض دیا تو بیوی کو طلاق ہوگی، تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

اگر کوئی قسم کھائے کہفلاں کام کروں گا تو اتنی رقم دوں گا، یا قسم کھائے کہ اگر فلاں شخص کو قرض دیا توبیوی کو طلاق ہوگی، تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

الجواب۔۔۔!!!

آپ کے دو سوالات ہیں

پہلا جواب۔۔۔!!

اگر کسی نے قسم کھائی کہ
"فلاں کام کیا، تو مثلاً دس ہزار روپے دوں گا"
تو اب جب بھی یہ شخص وہ کام کر لے گا، تو دس ہزار روپے دینا اس پر لازم ہو جائیں گے۔
اگر دس ہزار روپے اس نے نہیں دیے تو پھر قسم کا کفارہ اس پر واجب ہو جائے گا۔

دوسرا جواب۔۔۔!

اگر کسی نے کہا کہ
"فلاں کو میں آئندہ قرض دوں تو بیوی کو طلاق"
تو اب جب بھی یہ شخص اس آدمی کو رقم بطور قرض دے گا تو اس کی بیوی پر طلاق ہو جائے گی۔

لیکن اگر وہ شخص اس آدمی کے ساتھ صرف مدد کرنا چاہے جیسے صدقات، خیرات یا تحفہ وغیرہ دینا تو یہ جائز ہے۔
اور اس طرح مدد کرنے سے اس کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔۔۔!

 واللہ اعلم باالصواب
محمد شریف فاروقی عفی عنہ

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں