Wednesday, April 23, 2025

نماز پڑھنے والے کے آگے سے گزرنے کا حکم – ایک تفصیلی وضاحت

 

نماز پڑھنے والے کے آگے سے گزرنے کا حکم – ایک تفصیلی وضاحت

 سوال

اگر کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو، تو کیا اس کے آگے سے گزرنا جائز ہے؟ مسجد چھوٹی ہو یا بڑی، کیا دونوں کا حکم یکساں ہے؟ اور اگر نمازی کے آگے کوئی آڑ ہو تو کیا حکم ہوگا؟

جواب (شرعی رہنمائی)

چھوٹی مسجد یا مکان میں گزرنا: اگر کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور اس کے آگے کوئی آڑ نہ ہو، تو چھوٹی مسجد (یعنی چالیس شرعی گز سے چھوٹی جگہ) یا چھوٹے کمرے میں اس کے آگے سے گزرنا شرعاً ناجائز ہے، چاہے فاصلے پر ہی کیوں نہ ہو۔

سترہ (آڑ) کا حکم: اگر نمازی کے آگے کوئی آڑ ہو، جیسے

ایک گز شرعی کے برابر اونچی

ایک انگلی کے برابر موٹی کوئی چیز

تو اس آڑ کے آگے سے گزرنا جائز ہے۔

لیکن نمازی اور آڑ کے درمیان سے گزرنا بھی ناجائز ہے۔

بڑی مسجد یا کھلے میدان میں حکم: اگر نمازی کھلی جگہ یا بڑی مسجد (چالیس شرعی گز یا اس سے بڑی) میں نماز پڑھ رہا ہو، تو اس سے اتنے فاصلے پر گزرنا جائز ہے کہ نمازی کو نظر نہ آئے۔

فقہاء نے اس کا اندازہ دیا ہے: نمازی کی جائے قیام سے تین صف آگے تک۔

احادیث میں سخت وعیدیں: نبی کریم ﷺ نے فرمایا

"اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو معلوم ہو کہ اس پر کیا وبال ہوگا، تو وہ چالیس (سال/دن/مہینے) کھڑا رہنا گوارا کرے، مگر نہ گزرے۔" (صحیح بخاری)

 اقوال فقہاء

فتاویٰ شامی

"چھوٹے مکان یا مسجد میں نمازی کے آگے سے گزرنا ہر حال میں ایک ہی جگہ گزرنے کے مترادف ہے، لہٰذا ناجائز ہے۔"

تقريرات الرافعی

"اگرچہ گھر یا مسجد بڑی ہو، پھر بھی حکم چھوٹے پر قیاس کیا جائے گا جب تک وہ واقعی وسیع نہ ہو۔"

واللہ اعلم بالصواب

No comments:

Post a Comment