کیا
پاکستان میں رہتے ہوئے سعودی عرب کے مطابق عید منانا شرعی طور پر درست ہے؟
بعض
افراد پاکستان میں رہتے ہوئے رمضان اور عیدین کے آغاز و اختتام کے لیے سعودی عرب کی
رؤیتِ ہلال کو بنیاد بناتے ہیں۔ اس مضمون میں ہم جاننے کی کوشش کریں گے کہ کیا یہ
طرزِ عمل شریعت کے مطابق درست ہے یا نہیں؟
اسلامی
عبادات اور قمری مہینوں کا تعلق
اسلامی عبادات جیسے
روزہ
عید
حج
زکوٰۃ
یہ
سب قمری مہینوں سے وابستہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا:
"فَمَنْ
شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ"
(سورۃ البقرہ: 185)
ترجمہ:
’’تم میں سے جو شخص اس مہینے کو پائے، وہ اس میں روزہ رکھے۔‘‘
یعنی
رمضان کی ابتدا چاند دیکھنے پر موقوف ہے، اور یہی اصول عیدین کے لیے بھی ہے۔ حضور
اکرم ﷺ نے فرمایا:
"صُومُوا
لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ"
ترجمہ:
’’چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار کرو۔‘‘
رؤیت
ہلال: رؤیتِ بصری کا اعتبار
اسلام
میں چاند دیکھنے کا اصول عام فہم اور آسان رکھا گیا ہے تاکہ ہر مسلمان اس پر عمل
کر سکے۔ حتیٰ کہ اگر فلکیاتی حساب کے مطابق چاند موجود ہو، لیکن آنکھ سے نظر نہ
آئے، تو شرعاً اس کا اعتبار نہیں ہوگا۔ اصل بنیاد ظاہری رؤیت ہے۔
اختلافِ
مطالع اور شریعت کا اصول
مختلف
علاقوں میں چاند کے نظر آنے کے وقت میں فرق (اختلافِ مطالع) کے بارے میں فقہاء
کرام کے درمیان اختلاف ہے۔ مگر
قریبی
علاقوں (بلادِ قریبہ) کے متعلق اختلاف پایا جاتا ہے۔
دور
دراز علاقوں (بلادِ بعیدہ) میں مطالع کا اختلاف معتبر سمجھا جاتا ہے۔
مثال
کے طور پر
علامہ
شامی نے فرمایا: مطلع تقریباً 480 میل کے فاصلے پر بدلتا ہے۔
حضرت
بنوری رحمہ اللہ کے مطابق یہ فاصلہ 500 میل کے قریب ہوتا ہے۔
لہٰذا
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہزاروں کلومیٹر کا فاصلہ ہے، اس لیے یہ بلادِ بعیدہ
میں شامل ہیں۔ ان کی رؤیت ایک دوسرے کے لیے شرعی حجت نہیں۔
مرکزی
رؤیت ہلال کمیٹی کی حیثیت
جب
کسی علاقے میں حکومت یا قاضی کی طرف سے کوئی شرعی کمیٹی چاند دیکھنے کا اعلان کرے،
اور یہ اعلان معتبر ذرائع سے عوام تک پہنچ جائے، تو اس پر عمل کرنا واجب ہوتا ہے۔
پاکستان
میں مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی قاضی شرعی کی حیثیت رکھتی ہے، اس کا فیصلہ تمام ملک کے
مسلمانوں پر لازم ہے، بشرطیکہ وہ معتبر ذرائع سے پہنچے۔
عالمی
وحدتِ عید کا تصور: شرعی جائزہ
کچھ
لوگ دلیل دیتے ہیں کہ پوری دنیا میں ایک ہی دن روزہ رکھا جائے اور ایک دن عید منائی
جائے۔ یہ خیال غیر شرعی ہے، کیونکہ
عید
و رمضان کوئی تہوار نہیں بلکہ عبادت کا وقت ہے۔
جیسے
نماز کے اوقات دنیا بھر میں مختلف ہوتے ہیں، ویسے ہی چاند کے ظاہری آثار بھی مختلف
علاقوں میں مختلف ہوتے ہیں۔
اگر ایک دن عید منانا ضروری ہوتا، تو رسول اللہ ﷺ، صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین کے دور میں اس کا اہتمام ضرور ہوتا۔
محمد ابو عبیدہکیا پاکستان میں رہتے ہوئے سعودی عرب کے مطابق عید منانا شرعی طور پر درست ہے؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں