Wednesday, April 23, 2025

کاریگر اور سامان پر چھپ کر منافع لینا – شرعی حکم کیا ہے

 

کاریگر اور سامان پر چھپ کر منافع لینا – شرعی حکم کیا ہے؟

سوال

اکثر کاریگر جب کسی گاہک کے لیے مارکیٹ سے سامان خرید کر لاتے ہیں (مثلاً دروازے، رنگ، یا دیگر تعمیراتی سامان)، تو وہ سامان کی اصل قیمت سے زیادہ رقم وصول کرتے ہیں، جبکہ گاہک کو معلوم نہیں ہوتا کہ اصل قیمت کیا تھی۔ کیا یہ عمل شرعاً درست ہے؟

الجواب

چھپ کر منافع لینا ناجائز ہے: اگر کاریگر مارکیٹ سے جو سامان خریدتا ہے، اس کی اصل قیمت سے زیادہ وصول کرتا ہے بغیر گاہک کو بتائے، تو یہ شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔ اس طرح کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی، اور یہ دھوکہ شمار ہوتا ہے۔

شفاف طریقہ کیا ہے؟ کاریگر کے لیے بہتر یہ ہے کہ جب وہ سامان خریدے، تو اس کا بل (رسید) گاہک کو دے دے یا قیمت واضح کر دے۔ اس کے بعد وہ اسی قیمت پر سامان دے، نہ کہ اس میں چھپ کر اضافہ کرے۔

منافع لینا جائز کیسے ہو سکتا ہے؟ اگر کاریگر پہلے ہی گاہک سے یہ بات کر لے کہ

"میں آپ کے لیے سامان لاؤں گا، لیکن اس پر اپنی محنت یا وقت کے حساب سے منافع لوں گا"، اور گاہک اس پر راضی ہو جائے،

تو یہ صورت شرعاً جائز ہے۔ کیونکہ یہ ایک باہمی رضا مندی کا معاملہ ہوگا۔

📜 اسلام ہر معاملے میں دیانت داری اور شفافیت کی تعلیم دیتا ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

No comments:

Post a Comment