کیا عورتوں کے لیےقبرستان جانا جائز ہے؟ کیا زیارتِ قبور کی اجازت عورتوں کو بھی ہے؟
الجواب
اسلام
کے ابتدائی دور میں جبکہ عورتوں کی تربیت اسلامی خطوط پر نہیں ہوئی تھی، وہ قبروں
پر جا کر بین
کرتی تھیں، بال نوچتی تھیں اور پیٹتی تھیں۔ لہٰذا منع کا حکم تھا۔
لیکن اسلامی تعلیم و تربیت کے بعد ان کے قول
و عمل میں صحیح انقلاب آیا، تو شارع علیہ السلام نے مردوں کی طرح عورتوں
کو بھی زیارتِ قبور کی اجازت عنایت فرمائی۔
آج بھی اگر کوئی عورت یا مرد دورِ جاہلیت
کی طرح قبروں پر جا کر غیر شرعی حرکات کرے تو اس کے لئے ممانعت ہے، ورنہ اجازت ہے۔
احادیث
مبارکہ
آقائے کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے
نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ
فَزُورُوهَا
(مسلم، الصحيح، کتاب الجنائز، باب استيذان النبی صلی الله عليه
وآله وسلم ربه قبر امه، 2 : 672، الرقم: 977)
ترجمہ
"میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، اب
ان کی زیارت کیا کرو۔"
ایک
اور روایت میں آتا ہے
قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى
اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ زِيَارَةَ الْقُبُورِ،
أَلَا فَزُورُوهَا، فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا، وَتُذَكِّرُ الْآخِرَةَ۔
ترجمہ
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں
تمہیں زیارت قبور سے منع کرتا تھا، اب قبرستان جایا کرو، اس لیے کہ یہ زیارت قبور
دنیا میں زہد پیدا کرتی ہے اور آخرت کی یاد دلاتی ہے۔"
عورتوں
کی زیارتِ قبور کے بارے میں علماء کرام کی وضاحت
علماء
کرام فرماتے ہیں کہ یہ اجازت مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ہے،
لیکن یہ احتیاط ضروری ہے کہ عورتوں کے ساتھ کوئی محرم ہو
تاکہ کوئی فتنہ پیدا نہ ہو۔
اگر کسی بھی صورت میں فتنہ اور برائی
کا اندیشہ ہو تو پھر گھر پر ہی ایصالِ ثواب
کیا جائے۔
مزید وضاحت
عورتوں
کے زیارتِ قبور پر درج ذیل احادیث مبارکہ دلالت کرتی ہیں۔۔۔!
بہرحال، عورتوں کو قبرستان جانے کی
اجازت ہے،
لیکن اگر آج بھی عورت بے پردگی کے
ساتھ نکلے، یا قبر پر جا کر جزع فزع کرے،
چیخے، روئے دھوئے،
تو اس صورت میں عورت کا قبرستان جانا مکروہ
ہوگا۔۔۔!!
واللہ
اعلم باالصواب
✍️ محمد
شریف فاروقی عفی عنہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں