ہفتہ، 12 اپریل، 2025

مسجد میں کھانے کے آداب: صدقہ و افطاری کی شرعی حیثیت( Etiquettes of Eating in the Mosque: The Islamic Ruling on Charity and Iftar Meals)

 

مسجد میںکھانے کے آداب: صدقہ و افطاری کی شرعی حیثیت

اسلام میں مسجد ایک مقدس مقام ہے، جو صرف عبادت، ذکرِ الٰہی، اور تعلیم و تربیت کا مرکز ہے۔ مسجد کے آداب اور احترام کا تقاضا ہے کہ وہاں کا ماحول پاکیزہ، صاف ستھرا اور عبادت کے لائق رہے۔ آج کل یہ مشاہدہ ہوتا ہے کہ رمضان المبارک میں افطاری یا بعض اوقات صدقے کا کھانا اجتماعی طور پر مسجد میں کھلایا جاتا ہے۔ اس عمل کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ آئیے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

مسجد میں کھانے کا حکم

فقہی اصول کی روشنی میں مسجد میں کھانا کھانا مکروہ ہے، سوائے معتکف یا مسافر شرعی کے۔ اگر کسی کو ناگزیر طور پر مسجد میں کھانے کی حاجت پیش آئے تو شریعت کی تعلیم یہ ہے کہ پہلے اعتکاف کی نیت کرے، کچھ ذکر و اذکار کرے یا دو رکعت نفل نماز ادا کرے، اور پھر صفائی، ادب اور احترام کا خیال رکھتے ہوئے کھائے۔

رمضان المبارک میں افطاری کے پروگرام

رمضان کے بابرکت مہینے میں اکثر مساجد میں اجتماعی افطاری کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اگرچہ اس کا مقصد نیکی اور تعاون ہوتا ہے، مگر چونکہ یہ عمل مسجد کے اصل مقصد سے ہٹ کر ہے اور عمومی طور پر نہ اعتکاف کی نیت کی جاتی ہے، نہ ذکر کیا جاتا ہے اور نہ ہی صفائی کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے، اس لیے یہ بھی مکروہ قرار دیا گیا ہے۔

صدقہ کا کھانا مسجد میں کھلانا

اسی طرح بعض افراد صدقے یا خیرات کا کھانا مسجد میں لا کر تقسیم کرتے ہیں۔ شریعت کی روشنی میں یہ عمل بھی ناپسندیدہ (مکروہ) ہے۔ بہتر یہ ہے کہ ایسا کھانا مسجد کے باہر یا کسی اور مناسب مقام پر تقسیم کیا جائے تاکہ مسجد کا تقدس مجروح نہ ہو۔

فقہی حوالہ

الفتاوى الهندية (5/321) میں لکھا ہے:

"ويكره النوم والأكل فيه لغير المعتكف، وإذا أراد أن يفعل ذلك ينبغي أن ينوي الاعتكاف فيدخل فيه ويذكر الله تعالى بقدر ما نوى أو يصلي ثم يفعل ما شاء، كذا في السراجية."
"ولا بأس للغريب ولصاحب الدار أن ينام في المسجد في الصحيح من المذهب، والأحسن أن يتورع فلا ينام كذا في خزانة الفتاوى"

خلاصہ

  • مسجد میں عام حالت میں کھانا کھانا مکروہ ہے۔
  • رمضان میں اجتماعی افطاری یا صدقہ کا کھانا مسجد میں کھلانا بھی مکروہ ہے۔
  • اگر ضرورت ہو تو اعتکاف کی نیت اور ذکر کے بعد کھانے کی اجازت ہے، مگر صفائی اور احترام لازم ہے۔
  • کھانے کے یہ انتظامات مسجد کے باہر یا کسی متبادل مقام پر کیے جائیں تو زیادہ بہتر اور مستحسن ہے۔

واللہ اعلم بالصواب
تحریر: مفتی محمد شریف فاروقی عفی عنہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں