Saturday, April 12, 2025

غفلتوں کے راستوں پر سربَسر چلتا رہا "I remained immersed, wandering the ways of negligence."

 

غفلتوں کے راستوں پر سربَسر چلتا رہا

پستیوں میں، مثلِ مہرِ شام، مَیں ڈھلتا رہا

 

دین سے دوری کا مجھکو یہ صلہ ملتا رہا

نارِ عصیاں میں مَیں اپنے دم بَدم  جلتا رہا

 

کب تلک ناتے رہیں گے اہلِ دنیا سے، بتا !

کون،کس سے،کب،کہاں، دائم وفا کرتا رہا

 

روزِ روشن کی طرح ہر چیز تھی مجھ پر عیاں

وائےصد، میں کیوں نقوشِ خاک پر مرتا رہا

 

کیوں مآلِ معصیت سے قلب گھبراتا نہیں

حکمِ ربّی سے جو نِت قطعِ نظر کرتا رہا

 

بندۂ عاصی ہوں، محشر میں کرم بس چاہیے

اے خدایا ! معترف ہوں میں گُنَہ کرتا رہا

 

در پہ تیرے اے خدا "رضواں" بھٹکتا آگیا

کیا تھا جانے مجھ کو، میں کس راہ پر چلتا رہا ۔

 

𝑀 𝑅𝒾𝓏𝓌𝒶𝓃  𝐴𝓫𝓫𝓪𝓼𝓲 . 🖋️ 📝

No comments:

Post a Comment