ہفتہ، 12 اپریل، 2025

قبلہ رخ پاؤں کرکے سونا کیسا ہے؟ – شرعی رہنمائی(Sleeping with Feet Towards the Qiblah – An Islamic Perspective

 

قبلہ رخ پاؤں کرکے سونا کیسا ہے؟ – شرعی رہنمائی

اسلام میں قبلہ (کعبۃ اللہ) کا ادب اور احترام ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ قبلہ نہ صرف نماز کا رخ ہے بلکہ ایک روحانی مرکز بھی ہے، جس کی طرف ادب و تعظیم سے متوجہ ہونا مطلوب ہے۔ اسی نسبت سے ایک اہم سوال یہ ہے کہ کیا مسجد یا کسی بھی جگہ قبلہ کی طرف پاؤں کرکے سونا جائز ہے؟

شرعی حکم

مسجد میں یا کسی بھی مقام پر قبلہ کی طرف پاؤں پھیلا کر سونا خلافِ ادب ہے۔ اگر کوئی شخص جان بوجھ کر (قصدًا) ایسا کرے تو یہ عمل مکروہِ تحریمی ہے، اور مکروہِ تحریمی کا ارتکاب گناہ شمار ہوتا ہے۔

اہم نکتہ:

اگر کوئی شخص قصداً کعبۃ اللہ کی طرف پاؤں پھیلائے تو اس کی گواہی بھی مردود ہو سکتی ہے، کیونکہ یہ عمل فسق کے دائرے میں آتا ہے۔

البتہ اگر یہ عمل غیر ارادی طور پر ہو یا اسے ہلکا سمجھتے ہوئے بے دھیانی میں کیا جائے تو گناہ نہیں، مگر یہ اب بھی خلافِ ادب ضرور ہے۔

مسجد میں سونا، کھانا، پینا – ایک اصولی بات

یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ:

مسجد میں کھانا، پینا اور سونا عام افراد کے لیے مکروہ ہے۔
صرف معتکف اور مسافر شرعی کو اس کی اجازت ہے۔

فقہی حوالہ

فتاویٰ شامی میں موجود ہے:

"و یکره تحریماً استقبال القبلة بالفرج ... کما کره مد رجلیه فی نوم او غیرها الیها ای عمداً لانه اساءة ادب. قال تحته: سیاتی انه بمد الرجل الیها ترد شهادته."
(جلد:
۱، صفحہ: ۶۵۵، طبع: سعید)

خلاصہ

  • قبلہ کی طرف پاؤں پھیلانا خلافِ ادب ہے۔
  • قصدًا ایسا کرنا مکروہِ تحریمی اور گناہ ہے۔
  • غیر ارادی طور پر ہو تو گناہ نہیں، مگر ادب کا تقاضا اب بھی باقی ہے۔
  • مسجد میں سونا، پینا اور کھانا صرف معتکف یا مسافر شرعی کے لیے جائز ہے۔

فقط، واللہ اعلم بالصواب
اسلامی رہنمائی کے لیے ایک فکری تحریر

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں