‼️
مایوس دلوں پر امید کے دریچے وا کرتی تحریر
تمہاری
بہت سی پریشانیاں، ناکامیاں اور مصیبتیں تمہاری منفی سوچ کا نتیجہ ہوتی ہیں، تمہاری
بدگمانیوں کا انجام ہوتی ہیں، تمہارے غلط سمت سوچنے کا ثمرہ ہوتی ہیں۔ تم اس سمت
سوچتے ہو کہ جو نعمتیں تمہیں نہیں ملیں وہ تمہیں ملنی چاہیے تھیں، تم ان کے مستحق
ہو، وہ تمہارے لیے ضروری ہیں، وہ تمہیں آخر کیوں نہیں ملیں؟ تم اس غلط طرز پر
سوچتے ہو اور سوچتے ہی چلے جاتے ہو، اور یہی غلط سوچ تمہیں غلط راستے پر ڈال دیتی
ہے، تم مایوسی کے دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہو، پھر تمہاری منزل گہری پریشانیاں
ہوتی ہیں۔ یہ تو واضح سی بات ہے کہ انسان غلط راستے پر جتنی دور چلا جائے تو واپسی
اتنی ہی مشکل ہوجاتی ہے!
▪️تمہیں جو نعمتیں حاصل نہیں اُن کے بارے میں تم نے یہ کیسے سوچ
لیا کہ تم اُن کے مستحق ہو؟ تم نے یہ کیسے طے کرلیا کہ اُن کا مل جانا تمہارے لیے
بہتر ہے؟ تم نے یہ کیسے فیصلہ کرلیا کہ وہ تمہارے لیے راحت کا سبب ہیں؟ اور حیرت
ہے کہ تمہاری سمجھ ناقص، تمہارا علم ناقص، تمہاری سوچ ناقص، تمہارا فیصلہ ناقص،
تمہاری چاہت ناقص، تمہارا طے کرنا ناقص بلکہ تمہارا سب کچھ ناقص ہے! اور رب نے
تمہارے لیے جو فیصلہ کیا ہے اُس کا علم بھی کامل، اُس کی رحمت بھی کامل، اُس کی
قدرت بھی کامل، اُس کی محبت بھی کامل اور اُس کا فیصلہ بھی کامل ہے۔ حیرت ہے کہ تم
ہر اعتبار سے ناقص ہونے کے باجود اپنی سوچ کو درست سمجھتے ہو، لیکن رب کے فیصلے پر
مطمئن نہیں ہوپاتے! حیرت ہے!!
▪️ویسے کیا تم نے کبھی اس سمت بھی سوچا ہے کہ جو نعمتیں تمہیں
حاصل ہیں کیا تم اُن کے حق دار تھے کہ تمہیں مل گئی ہیں؟ تم میں کیا خوبی تھی کہ
تمہیں وہ نعمتیں مل گئیں؟ اور جو لاکھوں لوگ اُن سے محروم ہیں کیا تم ان سے بہتر
تھے کہ تمہیں تو ملنا ضروری تھا اور ان کا محروم رہنا ضروری تھا؟ تم میں کیا کمال
تھا کہ تم تو نواز دیے گئے اور دوسرے محروم کردیے گئے؟؟
▪️کیا کبھی تم نے اس سمت بھی سوچا ہے کہ کیا دنیا کی نعمتیں
استحقاق کی بنیاد پر ملتی ہیں؟ حق دار ہونے کی بنیاد پر ملتی ہیں؟ یا تمہارا رب جس
کے لیے جو نعمتیں بہتر سمجھتا ہے وہی اس کو عطا کرتا ہے؟
▪️کیا تم نے کبھی اس سمت بھی سوچا ہے کہ اگر دنیا میں تمہارا رب
ہر ایک کو ساری ہی نعمتیں دے دے تو پھر تو دنیا میں آنے کا مقصد ہی ختم ہوا، پھر
دنیا میں آنا امتحان ہی نہ ہوا، پھر خوشحالی میں رب کو کون یاد کرے؟ صحت میں کون
رب کو پکارے؟ راحتوں میں کون رب کے سامنے گڑگڑائے؟ محرومی کا ڈر نہ ہو تو نعمتوں
پر کون شکر ادا کرے؟ پھر آزمائش میں صبر کا ظہور کیسے ہوتا؟ شکر گزاروں اور
ناشکروں میں امتیاز کیسے ہوتا؟ پھر کون اپنے آپ کو رب کا محتاج سمجھتا؟ پھر آخرت
کے عذاب کے ڈر سے گناہوں سے کون بچتا؟ پھر دنیا میں کون کس کے کام آتا؟ اس کے نتیجے
میں دنیا جس بڑے فساد کی طرف بڑھتیاس کا تصور ہی سنگین ہے!
اتنی
بات تو بالکل واضح ہی ہے کہ تم دنیا میں ہمیشہ رہنے کے لیے ہرگز نہیں آئے، تم تو یہاں
آخرت بنانے آئے ہو۔ یہ جو کچھ بھی تمہیں دِکھ رہا ہے، کہیں خوشی، کہیں غم، کہیں
صحت، کہیں مرض، کہیں خوشحالی، کہیں پریشانی، کہیں قحط، کہیں فراوانی، کہیں خشک سالی،
کہیں برسات، کہیں تنگی، کہیں کشادگی، کہیں کیا تو کہیں کیا؛ یہ سب کچھ اسی لیے تو
ہے تاکہ ظاہر ہو کہ کون شکر کرتا ہے اور کون صبر کرتا ہے؟ کون رب کی آزمائش میں
کامیاب ہوتا ہے اور کون ناکام ہوتا ہے؟ یہی تو اس دنیا کا حسن ہے، یہی تو اس کا
مقصد ہے۔ تم نے کبھی اس سمت بھی سوچا ہے؟؟
▪️کبھی تم نے اس سمت بھی سوچا ہے کہ کیا تم دنیا میں اپنی ساری
چاہتیں پوری کرنے آئے ہو؟ ساری راحتیں حاصل کرنے کے لیے آئے ہو؟ نہیں! تم تو
آخرت کے لیے آئے ہو، تم تو مسافر ہو، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر فقط راہ گزر ہو، جسے
آگے منزل کی طرف بڑھنا ہوتا ہے۔ تم یہاں دل کیوں لگا بیٹھے ہو! تم ساری خوشیاں یہاں
کیوں حاصل کرنے کی تگ ودو میں ہو؟
▪️اگر تم ان سمتوں اور راستوں پر سوچو گے تو تمہیں معلوم ہوگا کہ
تمہارے رب نے تم میں سے ہر ایک کو دنیا میں بھیجا اور ہر ایک کو وہی نعمتیں عطا
کردیں جن میں اس کے لیے خیر تھی، بہتری تھی، بس پھر جس شخص کو جو کچھ ملا وہ اس میں
بھی امتحان میں ہے اور جو کچھ نہیں ملا اُس میں بھی امتحان میں ہے۔ امتحان میں تو
سبھی مبتلا ہیں، مریض بھی امتحان میں تو صحت مند بھی امتحان میں، امیر بھی امتحان
میں تو غریب بھی امتحان میں، خوشحال بھی امتحان میں تو تنگدست بھی امتحان میں۔ شکر
کا مطالبہ بھی امتحان ہے اور صبر کا مطالبہ بھی امتحان ہے، جس کو عطا ہوا وہ بھی
امتحان میں ہے اور جس کو محروم کردیا گیا وہ بھی امتحان میں ہے۔ اصل چیز تو اس
امتحان میں کامیاب ہوجانا ہے، کوئی محرومی پر شکوہ کناں ہوکر ناکام ہوجاتا ہے تو
کوئی ملے ہوئے پر شکر کرکے کامیاب ہوجاتا ہے، کوئی محرومی پر صبر کرکے کامیاب ہوجاتا
ہے تو کوئی مل جانے کے باوجود ناشکرا ہوکر ناکام ہوجاتا ہے۔ اور ہاں وہ شخص تو بہت
ہی زیادہ قابلِ ترس ہے کہ جو محروم بھی رکھا گیا، پھر وہ بے صبرا ہوکر ناکام بھی
ہوا، اس کی دنیا بھی خسارے میں اور آخرت بھی خسارے میں!
▪️تم اپنے رب سے جیسا گمان رکھو گے تو وہ تمہارے ساتھ وہی معاملہ کرے گا، سو تم رب سے اچھا گمان ہی رکھنا کہ اسی میں تمہاری بہتری ہے!!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں